( غیــر مطبــوعــہ ) دریا کے درمیاں سے نکلتا ہُوا…
دریا کے درمیاں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
پانی کے امتحاں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
یہ پاس سے گذرتی ہوئی ملگجـی سـڑک
وہ دُور اک مکاں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
ایک ریتلی زمیں سے ابُھرتا ہُوا سـراب
اک نیلے آسماں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
اک برف سی جمی ہوئی مضبوط جسـم پر
اک جسـمِ ناتواں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
جلتے ہوئے بدن سے گذرتی ہوئی اَنی
اک تیغِ خوں چکاں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
ماچس کی چند تیـلیاـں ٹھنڈی پڑی ہُوئیں
اک لاشـہِ جواں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
پھراُس کے بعد میں نے بھی دیکھا بَہ رنگِ آب
آتش کدہ ء جـاں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں !
دیکھا ہے گِرتے آنسو کو ۔۔۔ دریا کی آنکھ سے
اورآگ کی زباں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
بجھتے ہوئے چراغ کو دیکھا کدھر کدھر
دیکھا کہاں کہاں سے نکلتا ہُوا دُھواؑں
( لیـاقتؔ جعـفــری )