اعتبار نگاہ کر بیٹھے ۔۔۔ قابل اجمیری اعتبارِ نگاہ…
اعتبارِ نگاہ کر بیٹھے
کتنے جلوے تباہ کر بیٹھے
آپ کا سنگِ در نہیں چمکا
ہم جبینیں سیاہ کر بیٹھے
موت پر مسکرانےآئےتھے
زندگانی تباہ کر بیٹھے
شمعِ امید کے اُجالے میں
کتنی راتیں سیاہ کر بیٹھے
صرف عذرِ گناہ ہو نہ سکا
ورنہ سارے گناہ کر بیٹھے
کس توقع پہ اہلِ دل قابل
زندگی سے نباہ کر بیٹھے
قابل اجمیری