محمد یونس تحسین . حال مت پُوچھ مؤدت میں عزاداروں ک…
.
حال مت پُوچھ مؤدت میں عزاداروں کا
خون پی جائیں شمَر تیرے طرفداروں کا
بے رِدا ہونے کا غم کیسے ہو محسُوس تجھے
تُو نے ماحول نہیں دیکھا ہے درباروں کا
اپنی کم ظرف طبیعت کے پُجاری بدمست!
کاش تُو نوحہ سُنے کوُفہ کے بازاروں کا
خُون تَو خُون اگر اشک بھی ہوجائے قبوُل
کام بن جائے گا ہم ایسے گُنہگاروں کا
دشمنِ آل پیمبر تِری تقدِیر پہ خاک
جا نِوالہ ہو تِرے مُونہہ میں انگاروں کا
ایک دو تین نہیں، تین سو پینسٹھ دن تک
گریہ چلتا ہے تِرے غم کے طلبگاروں کا
نینوا… خوش ہو کہ تجھ کو وہ عَلَمدار مِلا
جو کہ سردار ہے عالَم میں عَلَمداروں کا
سَمت میدان میں جب حضرتِ حُر نے بدلی
بھاگنا دیکھتے اُس وقت سُبک ساروں کا
یا حُسیؑن اپنے غُلاموں میں مجھے بھی لکھ لیں
نام یونُس ہے مِرا، لڑکا ہُوں کمہاروں کا
محمدیونس تحسین