سرشار صدیقی کی وفات September 07, 2015 معروف شاعر…
September 07, 2015
معروف شاعر سرشار صدیقی طویل علالت کے بعد 88 برس کی عمرمیں اتوارکے روزانتقال کرگئے۔
سرشار صدیقی 1926کو بھارت کے شہر کانپور میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد بھارت سے ہجرت کرکے کراچیمیں مستقل سکونت اختیا کی۔ سرشار صدیقی منفردلب و لہجے اور شعری اسلوب کی وجہ سے الگ شناخت رکھتے تھے۔ مرحوم نے دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ سرشارصدیقی کی شاعری کے 8مجموعے منظر عام پرآئے جبکہ 5نثری کتابیں بھی شائع ہوئیں۔
مرحوم کو حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات پر 2011میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا۔ مرحوم سرشارصدیقی نے سوگواران میں ایک بیٹااور بیوہ کوچھوڑا ہے
…
اک کار محال کر رہا ہوں
زندہ ہوں کمال کر رہا ہوں
…….
میں نے عبادتوں کو محبت بنا دیا
آنکھیں بتوں کے ساتھ رہیں دل خدا کے ساتھ
…….
مری طلب میں تکلف بھی انکسار بھی تھا
وہ نکتہ سنج تھا سب میرے حسب حال دیا
……
نا مستجاب اتنی دعائیں ہوئیں کہ پھر
میرا یقیں بھی اٹھ گیا رسم دعا کے ساتھ
……
نیند ٹوٹی ہے تو احساس زیاں بھی جاگا
دھوپ دیوار سے آنگن میں اتر آئی ہے
………
سرشارؔ میں نے عشق کے معنی بدل دیے
اس عاشقی میں پہلے نہ تھا وصل کا چلن
……..
اجڑے ہیں کئی شہر، تو یہ شہر بسا ہے
یہ شہر بھی چھوڑا تو کدھر جاؤ گے لوگو