کبھی چہرے کبھی آنکھوں سے بیاں ہوتا ہے عشق کو لاکھ…
عشق کو لاکھ چھپاؤ یہ عیاں ہوتا ہے
ہے عجب بات کہ اب تیرے کرم کا چرچا
جہاں ہونا ہی نہیں تھا یہ وہاں ہوتا ہے
یاد جب اُس کی مرے دل میں کبھی آتی ہے
درد ہوتا ہے مگر درد کہاں ہوتا ہے
وہ جو کرتا ہے بہت اپنی انا کے دعوے
اُس کے ماتھے پہ بھی سجدوں کا نشاں ہوتا ہے
میں رضیؔ اس سے اکیلے میں بہت لڑتا ہوں
ہجر میں بھی تو رفاقت کا گماں ہوتا ہے
رضی الدین رضی