پروین فنا سید Sep 03, 1936 پروین فنا سید 3ستمبر 1…
Sep 03, 1936
پروین فنا سید 3ستمبر 1936ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد سید ناصر حسین رضوی سپرنٹنڈنٹ جیل کے عہدے پر فائز تھے۔ پروین فنا سید کا بچپن لاہور میں گزرا۔ آپ نے 1951ء میں گوجرانوالہ سے میٹرک پاس کیا اور لاہور کالج سے بی اے پاس کیا۔ پروین فنا سید نے 1952ء میں شاعری کا آغاز کیا۔ آپ کے تین شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ پہلا شعری مجموعہ ’’حرف وفا‘‘ 1974ء میں شائع ہوا۔
…
تجھ کو اب کوئی شکایت تو نہیں
یہ مگر ترک محبت تو نہیں
میری آنکھوں میں اترنے والے
ڈوب جانا تری عادت تو نہیں
تجھ سے بیگانے کا غم ہے ورنہ
مجھ کو خود اپنی ضرورت تو نہیں
کھل کے رو لوں تو ذرا جی سنبھلے
مسکرانا ہی مسرت تو نہیں
تجھ سے فرہاد کا تیشہ نہ اٹھا
اس جنوں پر مجھے حیرت تو نہیں
پھر سے کہہ دے کہ تری منزل شوق
میرا دل ہے مری صورت تو نہیں
تیری پہچان کے لاکھوں انداز
سر جھکانا ہی عبادت تو نہیں
………
بظاہر یہ جو بیگانے بہت ہیں
ہمارے جانے پہچانے بہت ہیں
خرد مندو مبارک عزم افلاک
زمیں پر چند دیوانے بہت ہیں
شبستانوں سے تم نکلو تو دیکھو
بھرے شہروں میں ویرانے بہت ہیں
تمہارا مے کدہ تم کو مبارک
ہمیں یادوں کے پیمانے بہت ہیں
گلا کیا غیر کی بیگانگی کا
کہ جو اپنے ہیں بیگانے بہت ہیں
نظام زیست کا محور محبت
حقیقت ایک افسانے بہت ہیں
…..
چوٹ نئی ہے لیکن زخم پرانا ہے
یہ چہرہ کتنا جانا پہچانا ہے
ساری بستی چپ کی دھند میں ڈوبی ہے
جس نے لب کھولے ہیں وہ دیوانا ہے
آؤ اس سقراط کا استقبال کریں
جس نے زہر کے گھونٹ کو امرت جانا ہے
اک اک کر کے سب پنچھی دم توڑ گئے
بھری بہار میں بھی گلشن ویرانہ ہے
اپنا پڑاؤ دشت وفا بے آب و گیاہ
تم کو تو دو چار قدم ہی جانا ہے
کل تک چاہت کے آنچل میں لپٹا تھا
آج وہ لمحہ خواب ہے یا افسانا ہے
……