اُنؔس لکھنوی (سیّد محمد میرزا صاحب) . حاضر ہے مُر…
(سیّد محمد میرزا صاحب)
.
حاضر ہے مُرغِ رُوح جو نخچیر چاہیئے
حاجت کمان کی ہےنہ کُچھ تِیر چاہیئے
مُنعم نہیں ہے رہنے کے لائق سرائے دہر
یاں جائے قصر گور کی تعمِیر چاہیئے
جلد آ کِدھر خیال ہے دم توڑتے ہیں ہم
اے یار! اِس قدر بھی نہ تاخیر چاہیئے
وعدہ کِیا ہے آنے کا رشکِ مسِیح نے
اِک دم کے دم نکلنے میں تاخیر چاہیئے
عالَم اسِیرِ حلقۂ چشمِ سِیاہ ہے
کیسا پری کو سُرمۂ تسخیر چاہیئے
ہو جائیں گے گناہِ صغِیر و کبِیر عفو
اے اُنس ! لُطفِ شبّرؑ و شبِّیرؑ چاہیئے
.
اُنؔس لکھنوی