کسی محفل میں مدت سے غزل خواں ہم نہیں جاتے کسے اب ی…
کسے اب یاد ہیں وہ عہد و پیماں، ہم نہیں جاتے
نہ ہونے سے ہمارے کون ایسا فرق پڑتا ہے
خدا آباد رکھے بزمِ جاناں ۔۔ ہم نہیں جاتے
صبا کے ہاتھ خوشبو بھیج کر عہدِ بہاراں کی
ہمیں کیوں تنگ کرتے ہیں گلستاں، ہم نہیں جاتے
حرم کا پوچھنا کیا گھر خدا کا ہے مگر اے دل
وہاں تو سب کے سب ہوں گے مسلماں ہم نہیں جاتے
بلاوے تو بہت آئے مگر شہرِ نگاراں میں
وہی ہے امتیازِ جان و جاناں۔ ہم نہیں جاتے
سلیم احمد