مرے وطن ترے پرچم میں رنگ بھرتے ہوئے میں رو پڑا تر…
میں رو پڑا تری حالت پہ غور کرتے ہوئے
ہمارے صحن میں اُتری نہ تیری ہریالی
گزر رہے ہیں مہ و سال آہ بھرتے ہوئے
نجانے سوچتا کیا ہے یہ پہلی رات کا چاند
غریبِ شہر کے آنگن میں نور بھرتے ہوئے
ترا ستارہ دکھائے گا راستہ ہم کو
ہمارے پرکھوں نے یہ طے کیا تھا مرتے ہوئے
سفید رنگ کفن ہے ترے شہیدوں کا
پیامِ امن جو دیتے ہیں مرتے مرتے ہوئے
کہاں گئی وہ بِنا لا الہ الا اللہ
زبانیں کٹنے لگی ہیں سوال کرتے ہوئے
عرفان محمود عُرفی ۔۔۔۔۔!!!