اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج تیرے ن…

اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا
یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی تھی
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
کبھی تقدیر کا ماتم، کبھی دُنیا کا گِلہ
منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا
جو مجھے تونے دیا میرے ہاتھوں سے گرا
ساقیا مجھ کو اسی جام پہ رونا آیا
مجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلہ نوحہ گری
اس قدر گردش ایام پہ رونا آیا
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ
مجھ کو اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا
شکیلؔ بدایونی[fb_vid id=”923399704477818″] [ad_2]