منتخب اشعار ……. استاد شاعر والی آسی ………….
……………
آج تک جو بھی ہوا اس کو بھلا دینا ہے
آج سے طے ہے کہ دشمن کو دعا دینا ہے
……..
ہم ہار گئے تم جیت گئے ہم نے کھویا تم نے پایا
ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا ہم کوئی خیال نہیں کرتے
………
ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن
اے خاک وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا
…….
ہمارے شہر میں اب ہر طرف وحشت برستی ہے
سو اب جنگل میں اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں ہم
ہمیں انجام بھی معلوم ہے لیکن نہ جانے کیوں
چراغوں کو ہواؤں سے بچانا چاہتے ہیں ہم
………
ہمیں تیرے سوا اس دنیا میں کسی اور سے کیا لینا دینا
ہم سب کو جواب نہیں دیتے ہم سب سے سوال نہیں کرتے
……..
موج ہوا آب رواں اور یہ زمین و آسماں
اک روز سب جائیں گے تھک اللہ بس باقی ہوس
……..
سب بچھڑے ساتھی مل جائیں مرجھائیں چہرے کھل جائیں
سب چاک دلوں کے سل جائیں کوئی ایسا کام کرو والیؔ