( غیــر مطبــوعــہ ) جو شخص مَحبّتی نہیں ہے وہ تو…
جو شخص مَحبّتی نہیں ہے
وہ تو انسان ہی نہیں ہے
باتوں سے جھلک پڑی ہے نفرت
آنکھوں سے مگر دِکھی نہیں ہے
سب پیڑ اُڑا چُکے ہیں پنچھی
پر ڈال پہ سر خوشی نہیں ہے
دل صاف ہے وَحشتوں سے میرا
یہ آنکھ بھی حیرتی نہیں ہے
کیا خاک ہو ساحلوں کی خواہش
جب دھیان میں جل پری نہیں ہے
جو عشق کو مانتا ہے مذہب
ایمان سے دوزخی نہیں ہے
میرے اشعار میں مبشّــرؔ !
ابہام کی روشنی نہیں ہے