( غیــر مطبــوعــہ ) وہ علاقہ دل ہے ‘ جس میں سب …
وہ علاقہ دل ہے ‘ جس میں سب مکینوں کے لیے
ایک جیسے گھر بنیں گے کچھ مہینوں کے لیے
شُکر کا سجدہ ۔۔۔۔ ادائی چاہتا ہے وقت پر
آستاں کا سنگ روشن ہے جبینوں کے لیے
جانےکن الفاظ کا جادو ہُنر کہلائے گا
جانے کس احساس کی رَو ہے نگینوں کے لیے
خُون مہکایا گیا تھا زرد ہونٹوں کے سبب
آگ دِہکائی گئی ہے سرد سینوں کے لیے
اصطبَــل خالی ہوا تو شاہ نے تلقین کی
اََسپ ہُونے چاہیئیں نایاب زینوں کے لیے
دوست دیکھے جا رہے ہیں تا کہ تنہائی مِٹے
سانپ ڈھونڈے جا رہے ہیں آستینوں کے لیے
آزرؔ ! اِن کو پانی کرنا اِس قدَر آساں نہیں
آســماں ہونا پڑے گا اِن زمینوں کے لیے
( دلاور علـی آزرؔ )