( غیــر مطبــوعــہ ) تیرے لِئے یہ دِل جو بہت فِکر…
تیرے لِئے یہ دِل جو بہت فِکر مَند ہے
میں کیا کروں کہ دوست ! مُجھے تُو پَسند ہے
محسُوس کیوں نہ ہو’ مِرے لفظوں میں چاشنی
یہ شاعِری نہیں ‘ تِرے ہونٹوں کی قَند ہے
تُو میری ۔۔۔ صِرف میری ہے ۔۔۔۔ میری ہے ‘ میری دوست !
یہ دِل تِرے حوالے سے شِدت پَسند ہے
دُروِیش کی دُعاؤں سے کُھل جائے گا کبھی
تیرا نصِیب وقت کی مُٹھی میں بند ہے
مُمکن نہیں کہ عِشق کا دے عِشق سے جواب
وہ ہے تو دِل فریب ‘ مَگر عقّل مند ہے
میں تیری جُستجُو میں پلٹ کر نہیں گیا
دروازہ میرے گھر کا زمانے سے بند ہے
لگتی ہے اِس فَضا میں اُداسی گُھلی ہوئی
دیکھو جِسے ۔۔۔ زمانے میں وہ دَرد مند ہے
رکھتا ہے وہ نِگاہ میں نَقشہ جہان کا
دُنیا تِرے فقیر کی آنکھوں میں بند ہے
میں کیا کروں ‘ مُنافِقت آتی نہیں مُجھے
جو مجھ کو نا پَسند ہے ‘ وہ نا پَسند ہے
مُمکن نہیں قمؔــر کا وہ نُقصان کر سکیں
وہ دشمنوں کی سوچ سے کافی بَلند ہے
( قمــرؔ رِیاض )