( غیــر مطبــوعــہ ) خواب سے روشنی کا سِــرا لوں گی میں اور اندھیرے میں رستہ ب…
خواب سے روشنی کا سِــرا لوں گی میں
اور اندھیرے میں رستہ بنا لوں گی میں
اک نگہ آج موسِــم پہ ڈالوں گی میں
رنگ ساتوں دھنک کے چُرالوں گی میں
جانتی ہی کہاں تھی مِری ِاشــتہا
بھوک کی فصل خود میں اگا لوں گی میں
آزماتا ہے مجھ کو خدا ! با خدا
ہاتھ جیسے دعا سے اٹھا لوں گی میں
آپ دیتے ہیں دنیا کا لالچ مجھے
مفت بھی یہ مِلے تو بَھلا لوں گی میں ؟
نا گہاں دو جہاں زیرِ پا آ گئے
کیسے کانٹے یہ نینا نکالوں گی میں
نیـــناؔ عـــادل )