( غیــر مطبــوعــہ ) آن کی آن میں کر دیتا ہے جل تھل مجھ میں کوہِ ماضی سے امڈتا …
آن کی آن میں کر دیتا ہے جل تھل مجھ میں
کوہِ ماضی سے امڈتا ہوا بادل مجھ میں
اس لئے چپ ہوں ‘ زباں دی ہے کسی کو, ورنہ
چیختا رہتا ہے اک شخص مسلسل مجھ میں
خود پہ جب اِسم ترا پڑھ کے میں دَم کرتا ہوں
روح تک جیسے بکھر جاتا ہے صندل مجھ میں
بھیگ جاتی ہیں مِری باتوں سے پلکیں تیری
پھیل جاتا ہے تری آنکھ کا کاجل مجھ میں
تُو جسے گردشِ دوراں سے مفر سمجھا ہے
خود فراموشی کا عالم تھا یہی ۔۔۔ کل مجھ میں
سیکڑوں میں نے تراشے ہوئے بت توڑ دیئے
تیری اک شکل نہ ہو پائی مکمّل مجھ میں
میں تجھے تیرے کئے کی نہ سزا دے پایا
روز ہوتی رہی سنوائی معطّل مجھ میں
روح پر ضرب لگاتا ہے مِری, ایک خیال
تیغِ احساس کو کرتا ہوا صیقل, مجھ میں
( ذی شــانؔ الہٰی )