وحشت افزا کس قدر اپنا بھی افسانہ ہوا میرا قصہ سنتے سنتے قیس دیوانہ ہوا کل وہاں …
میرا قصہ سنتے سنتے قیس دیوانہ ہوا
کل وہاں پر ہووے گا گورِ غریباں کا مقام
آج جس جا پر بنا قصرِ امیرانہ ہوا
اب کہیں کوئی ٹھکانہ ہی نہیں جز کوئے یار
مرتدِ کعبہ ہوا ، مردودِ بت خانہ ہوا
جامِ کوثر ساقیِ کوثر بھی دیں گے حشر میں
دستِ ساقی سے عنایت مجھ کو پیمانہ ہوا
کون ایسا ہے جو مجھ بےکس کی دل داری کرے
درپئے جاں، دوست، دشمن، اپنا، بیگانہ ہوا
در بہ در مارا پھرا میں جستجوئے یار میں
زاہدِ کعبہ ہوا ، رہبانِ بت خانہ ہوا
میرے گھر آیا ہے میرے شعر سننے کو وہ مہرؔ
غیرتِ بیت الشرف اپنا بھی کاشانہ ہوا
(حاتم علی مہرؔ)
[ad_2]