ہم تو چمکتے ہی ہوا ہو گئے مثلِ شرر دم میں فنا ہو گئے مجلسِ ہستی میں جو آئے تھے …
مثلِ شرر دم میں فنا ہو گئے
مجلسِ ہستی میں جو آئے تھے یار
یہ نہیں معلوم وہ کیا ہو گئے
رشک ہے اوقات پر ان کے مجھے
موسمِ گُل میں جو رِہا ہو گئے
سیرِ چمن کی نہ دلا ہم کو یاد
وہ بھی دن اے بادِ صبا ہو گئے
(مصحفی)
[ad_2]