“عورت” – عبدالرزاق میاں
یہ نظم میں عورتوں کے نام کرتا ہوں
عورت کی عظمت کو سلام کرتا ہوں
جوان ہوتے ہی دل میں تمنا ابھری
وہ آئے گی تو زندگی لہلہائے گی
خوشبو اس کی آنگن تیرا مہکائے گی
تو اس کے وہ تیرے گن گائے گی
سہرے باندھ کر جب اس کو تو لایا
چھڑا کر گھر اس کا اپنا گھر بسایا
شہنایاں بج اٹھیں تیرے دل میں
گھونگٹ جب تونے اس کا اٹھایا
آنکھیں تیری ہوگئیں اب ٹھنڈی
لطف زندگی کا تم نے خوب اٹھایا
دیکھتے ہی دیکھتے آنگن تیرا بھر گیا
پھول کلیوں سے باغیچہ تیرا بن گیا
تیرا دل لبھایا گھر تیرا خوب بسایا
کپڑے دھوئے کھانا پکا تمہیں کھلایا
بچوں کو پہلے کوکھ کے اندر اٹھایا
پھر بانہوں میں سنبھالا گود میں کھلایا
جوان بچوں کا باپ تو جب بن گیا
سینہ تیرا چوڑا ہوا فخر سے تن گیا
گھر گرہستی والا تو جب سے ہوا
معاشرے میں عزت دار تو بن گیا
کبھی سوچا یہ سب کس کی کارن ہوا
دکھ کس نے جھیلے مالک تو بن گیا
جس نے اپنا سب کچھ تم پر فدا کردیا
تم نے اس کو اپنے سے جدا کردیا