سکاری سُر
سکاری سُر
دوستوں: اگر ہم پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا ڈیٹا نکال کر دیکھیں تو ہم یہ دیکھ کر حیرت میں مبتلا ہو جائیں گے کہ پاکستان کے تمام حکمران آج تک صرف دو تکنیکوں کے ذریعے پاکستان پر حکومت کرتے نظر آتے ہیں اور وہ دو تکنیکیں ہیں ’’انشاء اللہ‘‘ اور گا، گے ،گی ۔ جی ہاں پاکستان کی تاریخ میں آج تک عوام نے جب بھی اور جس بھی حکمران سے اپنے مسائل حل کرنے کی درخواہست کی اس نے انشاء اللہ کہہ کر فائل اللہ پاک کے دربار میں بجھوا دی اور خود اطمنان سے حکومت کرتا رہا اسی طرح پاکستان کی ہر حکومت نے عوام کے ہر مسئلے کا جواب میں گا ،گے ،گی کا راگ سنایا عوام نے پوچھا روٹی کب ملے گی جواب آیا عوام کو بہت جلد روٹی فراہم کریں گے کپڑا کب ملے گا انشاء اللہ مل جائے گا مکان کب ملیں گے انشاء اللہ عنقریب مل جائیں گے پیٹرول کب سستا ہو گا جواب آیا بہت جلد ہو جائے گا مہنگائی کب کم ہو گی جواب آیا بہت جلد کم ہو جائے گی ۔
آپ ملاحظہ کیجیے کہ ہر کام کے جواب کے آخر میں گا آرہاہے یا گی آرہی ہے یا گے آرہے ہیں میں آپ کو ایک زبردست مشغلہ بتاتا ہوں آپ آج سے اخبارات اپنے سامنے رکھیں اور وزراء اور وزیر اعظم اور وزرائے اعلی اور صدر صاحب کے بیانات اور تقریریں غور سے پڑھنا شروع کردیں میرا دعوٰی ہے آپ کو ان تمام بیانات اور تقریروں میں گا ، گے ، گی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ہم عوام کا مقدر بدل کر رہے گے ، یعنی پھر گے ہم کسی کو مادر وطن کی طرف ٹیرھی آنکھ سے نہیں دیکھنے گے یعنی گے ہم دہشتگردوں کے ساتھ ہرگز سمجھوتہ نہیں کریں گے پھر سے گے ہم ملک کی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیں گے پھر سے گے یہ گا ، گے ، گی کو سرکاری سر کہتے ہیں اور 62 برسوں سے حکومتیں اسی سُر کے ذریعے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہیں اور جب تک سرکاری راگ کے سامنے عوامی راگ نہیں آتا حکمران اور حکومتیں اسی طرح لوگوں کی خواہشوں سے کھیلتی رہیں گی ۔
دوستوں : ہماری موجودہ حکومت کو چار سال کا عرصہ ہو گیا ہے اس چار سال کے عرصے میں حکومت نے عوام کے لیے کیا کیا؟کیا حکومت نے واقعی عوام کے لیے کچھ کیا؟ پھر یہ حکومت بھی راگ سرکار یا سُر سرکار کے ذریعے گا ، گے ، گی سے کام چلاتی رہی ہے ہم جب اس سوال پر غور کرتے ہیں تو ہمیں گردن افسوس سے نہیں میں ہلانا پڑتی ہے کیونکہ اس چار سال میں حکومت اپنے وعدوں میں سے تیس فیصد بھی پورا نہ کرسکی وزیر اعظم نے اپنی انتخابی تقریروں میں بڑے بڑے وعدے کیے تھے جو وفانہ پا سکے اور اب ان کا دورانیہ ختم ہونے کو ہے انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ بے روزگاری کو ختم کردیں گے تعلیم عام کریں گے لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے چھوٹے بڑے ڈیم بنائیں گے وزراء کے پروٹوکول ختم کردیں گے سرکاری عمارتوں پر چراغاں نہیں کریں گے فصلوں کی انشورنس اسکیم شروع کریں گے اور کسانوں کو مفت بیچ فراہم کریں گے مگر ابھی تک کچھ بھی نہ ہوا ۔
دوستو: حکومت نے چار سال کے عرصے میں کتنی ہی قراردادیں پیش کیں کچھ پاس ہوئیں تو کچھ نا پاس مگر عمل درآمد چند پر ہی ہو سکا عالمی مارکیٹ میں پیٹرول 40 ڈالر فی بیرل ہو چکا ہے مگر پاکستان میں 72روپے فی لیٹر مل رہا ہے حکومت اس پر 32 روپے سے زائد کا منافع کما رہی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت گا ، گے ، گی کا راک الاپ رہی ہے یہ حکومت صرف انشاء اللہ ، انشاء اللہ کا ورد کر رہی ہے ۔
پیارے دوستو: حکومت کی چار سال کی کارکردگی کیسی تھی ؟
اس سوال کا جواب خود سوچیئے ۔۔۔۔