حادثہ – عفت بھٹی
وہ ننھا سا بچہ فٹ پاتھ کے کنارے بیٹھا سسکیاں لے رہا تھا ۔اس کے گالوں کے گلاب مرجھائے ہوئے تھے اور ان گلابوں پہ انگلیوں کے نشان ثبت تھے ۔اس کے لب بڑبڑا رہے تھے اور نگاہیں آسمان پہ تھیں۔اللہ میاں مجھے بھوک لگی ہے ۔آج صبح سے کچھ نہیں کھایا ۔تو نے میری ماں کو بھی اپنے پاس بلا لیا بابا کو بھی ۔میرے ہاتھ سے کپ ٹوٹ گیا مالک نے بہت مارا مجھے اور نوکری سے بھی نکال دیا ۔اللہ میاں مجھے بہت درد ہو رہا ہے ۔ماں مجھے اپنے حصے کی روٹی بھی مجھے دے دیتی تھی خود پانی پی کے سو جاتی تھی۔اللہ میاں آج ماں نہیں ہے اور بھوک بہت ذیادہ ۔اللہ میاں ماں کہتی تھی تو ستر ماؤں سے ذیادہ پیار کرتا ہے ۔کیا تجھے مجھ پہ پیار نہیں آتا ۔میرے کپڑے پھٹے ہوئے ۔ہاتھ منہ گندا ہے اس لیے ناں ۔میں تیرے گھر گیا تھا مگر صاف ستھرے لوگوں نے مجھے دھکے دے کے نکال دیا کہ میں غلیظ ہوں ۔اللہ میاں ماں کہتی تھی تو شہہ رگ سے بھی قریب ہے سب سنتا ہے پھر میری کیوں نہیں سنتا ۔اللہ میاں میں تیرے پاس آنا چاہتا ہوں تیرے بندے مجھے تجھ سے ملنے نہیں دیتے۔یاد آیا ماں نے کہا تھا جو انسان مر جاتا تیرے پاس چلا جاتا ۔میں آرہا ہوں اللہ میاں۔
تیز رفتار گا ڑی کی ذد میں آکر ایک چھ سالہ بچہ جاں بحق ۔لاش کی شناخت نہ ہو سکی۔کار ڈرائیور موقع سے فرار۔