Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
یہ ایک واضح امر ہے کہ جب کسی قوم میں سیاسی اور اخلاقی زوال آنے لگتا ہے تو پھر اس قوم میں سے اتحاد،محبت،اور باہمی ترقی کا جذبہ ختم ہونے لگتا ہے۔ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ مسلمان قوم دوسری قوموں کے مقابلے میں۔ پیچھے رہ گئ ہے۔ دشمن ہماری کمزوریوں کا فائدہ اس لۓ اٹھاتا ہے کہ ہم معمولی موضوعات پہ جھگڑتے رہتے ہیں۔ ہمارا دین ایک ہے -اس بات کا احساس ہوجانا چاہۓ کہ ہم اسلام اور خدا کو چھوڑ کر دنیا کی شان وشوکت حاصل نہیں کرسکتے۔اب تک اسلام سے دوری اختیار کرکے نتائج ہم دیکھ رہے ہیں پوری دنیا میں مسلمان اپنا مقام اور وقار کھو چکے ہیں۔ہم ظاہری سیاسی برتری مادی شان وشوکت کے اتنے شکار ہونے کہ باوجود غربت اور غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوۓہیں۔ہمیں سوچنا چاہۓ کہ وہ کونسا راستہ ہے جس کو اخۃیار کر کے مذید بدحالی اور رسوائ سے بچا جاسکتا ہے۔ ان عوامل پہ غور کرنے سے پہلے ہمیں نیچر پہ غوروفکر کرنی چاہۓ Albert Einsein کا کہنا ہے جب آپ نیچر پہ غوروفکر کرتے ہیں تو آپ ہر چیز کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں۔۔مجھے نیچر میں درخت بہت پسند ہیں درخت ہمیں زندگی گزارنے کے قدیم قانون بتاتے ہیں۔یہ دائمی ذندگی کے سکون کی نشاندہی کر تے ہیں ۔ان کی جڑیں ذمین کی اتھا گہرائوں میں اترتے ہوۓ اپنی مٹی سے محبت کی عظیم مثال پیش کرتی ہیں۔ قرآن اور اسلامی تعلیمات بھی مسلمانوں کی جڑ یں ہیں یہ الگ بات ہے کہ مسلمانوں کو اپنی مٹی اور اپنی جڑوں سے شدید محبت نہیں رہی۔ شاعر مشرق نے کیا خوب کہا ہے کہ لوگوں میں وہ لہو باقی نہں ہے وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے
اگر ہم چاہتے ہیں کہ نئ نسل بہادر، نیک اور نرم دل بنے تو ہمیں سب سے پہلے اپنے گھر کہ ماحول اور میڈیا پر نظر ڈالنی چاہۓ۔کہیں میڈیا اپنی ریٹنگ بڑھانے کہ چکر میں نئ نسل کو بربادی کی طرف تو نہیں لے جارہا۔کہیں ایسا تو نہیں کہ جو مواد دکھایا جارہا ہے اس سے معاشرے میں انتشار پھیل رہا ہو؟ اس کہ علاوہ ہماری مذہبی درس گاہوں کو سوسائٹی سے ہٹ کر نہیں رہنا چاہہۓ بلکہ دین کو ہر آدمی کہ لۓ آسان کر کے پیش کرنا چاہیۓ۔دینی تعلیمات کے ساتھ دنیاوی تعلیمات کو بھی اہمیت دیں جیسے مولانا غلام جیلانی برق فرماتے ہیں کہ قرآن خالق کا قول ہے اور یہ کائنات اللہ کی تخلیق اور عمل ہے۔ اسی طرح کالجوں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں اسلام، اردو اور سائنس کو ذیادہ اہمیت دینی چاہۓ۔ اور آخر میں بس یہی یاد رکھنے والی بات ہے اسلام ایک دریا ہے اور ساری بہار دریا کہ اندر ہوتی ہے۔ دریاسے الگ رہ کر کوئ موج باقی نہیں رہتی۔
اگلی پوسٹ